“Aaj Jaane Ki Zid Na Karo” is a Nazm poem by Fayyaz Hashmi. The poem was composed by Sohail Rana.
The poem has been remade by many musicians and singers.
آج جانے کی ضد نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
آج جانے کی ضد نہ کرو
ہائے مر جائیں گے، ہم تو لٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
ہائے مر جائیں گے، ہم تو لٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکیں تمہیں
جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم
جان جاتی ہے جب اٹھ کے جاتے ہو تم
تم کو اپنی قسم جانِ جاں
بات اتنی مری مان لو
آج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
آج جانے کی ضد نہ کرو
ہائے مر جائیں گے، ہم تو لٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
وقت کی قید میں زندگی ہے مگر
چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
ان کو کھو کر میری جانِ جاں
عمر بھر نا ترستے رہو
آج جانے کی ضد نہ کرو
ہائے مر جائیں گے، ہم تو لٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
کتنا معصوم رنگین ہے یہ سماں
حسن اور عشق کی آج معراج ہے
حسن اور عشق کی آج معراج ہے
کل کی کس کو خبر جان جاں
روک لو آج کی رات کو
آج جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
یونہی پہلو میں بیٹھے رہو
آج جانے کی ضد نہ کرو
ہائے مر جائیں گے، ہم تو لٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو
Aaj Jaane Ki Zid Na Karo was written by Fayyaz Hashmi.
Aaj Jaane Ki Zid Na Karo was produced by Sohail Rana.